First blog post
This is the post excerpt.
When sun rises, it rises for the whole world and not for a fewer people or specific area.
George Galloway’s Blunt Truth About Pakistani Political Scene
خدا کی قسم جب تک 24 کروڑ میں ایک بھی ایسا پاکستانی زندہ ہے عمران خان کا کوئ کچھ نہیں بگاڑ سکتا۔
Pakistani politics has turned into animosity
Pakistani politics has turned into animosity:
It is certain that Nawaz Sharif, Asif Zardari, Gen Asim Munir and their 14 corps commanders and other generals will not remain in power and in their positions until the day of resurrection.
The seeds of enmity and revenge that you have sown will continue to sink into the earth until the Day of Judgment.
Haven’t you heard the famous saying,
“Dig your own grave before you set out to kill your enemy”.
You have trampled the constitution, rule of law, democracy, justice, moral and human values, the dignity and sanctity of women, elders, and children. There is no example anywhere in the civilized world what is happening in Pakistan for last few months. So do you think the incomer will forgive you or your generations whenever he comes?
Don’t you have a small example of 17-year-old Shayan Ali in London, who made the life of 3-time Prime Minister Nawaz Sharif, a billionaire miserable?
Please keep in mind that there are Ten million Pakistanis living abroad and not all of them are laborers living in Saudi Arabia and the Middle East. Shayan Ali enjoys the same rights that Nawaz Sharif’s children have.
LAST WORD: If not for 240 million Pakistanis or 10 million overseas Pakistanis but for the integrity and sovereignty of Pakistan.
@AajKamranKhan @HamidMirPAK @BBCUrdu @voaurdu @OfficialDGISPR @NawazSharifMNS @MaryamNSharif @RanaSanaullahPK @MohsinnaqviC42 @BBhuttoZardari @MediaCellPPP @PPPPunjab_SM
SHAFIQ KHAN, CANADA

پاکستانی سیاست جانی دشمنی میں تبدیل ہو چکی ہے۔
پاکستانی سیاست جانی دشمنی میں تبدیل ہو چکی ہے۔
یہ تو طے ہے کہ نواز شریف، آصف زرداری، جنرل عاصم منیر اور ان کے 14 کور کمانڈرز اور دیگر جنریل قیامت تک اقتدار اور اپنے عہدوں پر نہیں رہیں گے period
آپ نے بدلے اور انتقام کا جو بیج بویا ہے اس کی جڑیں قیامت تک زمین میں دھنستی رہیں گی۔
آپ نے وہ مشہور کہاوت نہیں سنی،
“اپنے دشمن کو قتل کرنے کے ارادہ سے نکلنے سے پہلے اپنی قبر کھود کر جائیں”۔
آپ نے آئین، قانون، جمہوریت، انصاف، اخلاقی اور انسانی اقدار کا جو قتل کیا ہے، خواتین، بزرگ، بچوں کی عزت و عصمت کی جو پامالی اور بے حرمتی کی ہے اس کی مہذب دنیا میں کہیں مثال نہیں ملتی۔ تو کیا آپ سمجھتے ہیں آنے والا جب بھی آئے کیا آپ کو یا آپ کی نسلوں کو بخش دے گا؟
کیا آپ کے سامنے لندن میں 17 سالا شایان علی اکیلے کی چھوٹی سی مثال موجود نہیں جس نے 3 بار رہنے والے وزیر آعظم نواز شریف کھرب پتی کا جینا کس طرح حرام کیا ہوا ہے؟
ذہن میں رہے بیرون ملک ایک کروڑ پاکستانی رہتے ہیں اور سب سعودی عرب اور مشرق وسطی میں رہنے والے مزدور نہیں۔ جو حقوق لندن میں نواز شریف کے بچوں کو حاصل ہیں وہی حقوق آزادی شایان علی کو بھی۔
@AajKamranKhan @HamidMirPAK @BBCUrdu @voaurdu @OfficialDGISPR @NawazSharifMNS @MaryamNSharif @RanaSanaullahPK @MohsinnaqviC42 @BBhuttoZardari @MediaCellPPP @PPPPunjab_SM
قاضی فضل الدین کی اچانک موت کیوں واقع ہوئ؟
قاضی فضل الدین کی اچانک موت کیوں واقع ہوئ؟
جاپان دنیا کا بہت ترقی یافتہ ملک ہونے کے علاوہ وہاں مردوں اور عورتوں کی life expectancy /درازی عمر دنیا میں سب سے زیادہ یعنی 85-90 سال ہے۔ پر اس کا دوسرا رخ یہ ہے کہ دنیا میں سب سے زیادہ خودکشیاں جاپان میں ہوتی ہیں۔ دراصل جاپان کی سوسائیٹی تنہائی کا شکار ہو چکی ہے اور لوگ ڈپریشن اور اسٹریس/ذہنی دماغی تناوء میں خود کشی کر لیتے ہیں۔
کیا آپ کو معلوم ہے دنیا میں سب سے زیادہ اموات، کینسر، ہارٹ اٹیک اور شوگر سے نہیں بالکہ “اسٹریس” سے ہوتی ہیں؟
میں نے جیسے ہی قاضی صاحب کے انتقال کی خبر پڑھی ایک سیکنڈ میں میرا دھیان گیا کہ، بچارہ اسٹریس اور ڈپریشن میں دنیا سے چلا گیا۔ بعد میں مجھے کئ لوگوں نے بورڈ کے اور انکی پوسٹنگز، ٹرانسفر کی جو باتیں بتائیں تو میرے وہم کو تقویت ملی۔
قاضی صاحب پچھلے ایک سال سے بورڈ کی اندرونی سیاست کا شکار تھے۔ بچارے کی کوئ سفارش نہ تھی اور نہ ہی وہ اتنی اہلیت کے حامل تھے اس لئے جس کا دل چاہا پتلی گردن دیکھ کر ادھر سے ادھر پھینک دیا۔
کنٹرولر امتحانات کے معاملہ میں کبھی انور علیم خانزادہ، کبھی غلام احمد تو کبھی قاضی فضل الدین بورڈ میں “پاور پولیٹکس” کرتے رہے۔ قاضی صاحب کو دو تین بار ہٹایا اور رکھا گیا۔ ابھی ہفتہ دس دن پہلے ان کے ساتھ جو ہوا، سب شفیق کی طرح ڈھیٹ اور بہادر نہیں ہوتے، تو وہ برداشت نہ کرسکے اور اسٹریس، ڈپریشن میں دنیا ہی چھوڑ گئے۔
مجھے یاد آیا میرے کزن ناصر جلیل جو یو بی ایل میں مینیجر تھے ان کے ساتھ بھی یہی ہوا تھا گو کہ میں کینیڈا میں تھا پر وہ مجھے فون کر کے سب بتاتے تھے۔ پہلے انہیں ٹینشن میں ہارٹ اٹیک ہوا پھر اندرونی مہلک بیماریاں لاحق ہوئیں اور وہ چلے گئے۔
یہاں ایک بات میں اور کہنا چاہوں گا۔ پاکستانی معاشرہ میں working environment بہت stressful اور bully/بدمعاشی والا ہوتا ہے اور قاضی صاحب کے ساتھ بھی یہی ہوا۔ اول تو بورڈ کی انتظامیہ انہیں پریشان کرتی رہی دوئم وہاں کے اسٹاف نے ان کو بہت bug کیا۔ ان کا مذاق اڑایا، تمسخر کیا، ذلیل اور تعنی زنی کرتے رہے، وہ یہ سب برداشت نہ کر سکے۔
بورڈ انتظامیہ اور عملہ کی طرف سے اس قسم کی حرکتیں انتہائی شرمناک، انسانی حقوق کی پامالی، غیر قانونی اور دین اسلام کی تعلیمات کے خلاف ہیں۔ کاش کوئ بورڈ کی انتظامیہ کو sue کرتا پر پاکستان میں اب “قانون” کی جگہ “بدمعاشی” نے لے لی یے پھر جو بڑا “بدمعاش ” ہو ۔۔
مجھے معلوم ہے قاضی صاحب اور انکی اہلیہ میں علیحدگی تھی اور ان کی ایک بیٹی اپنی ماں کے پاس رہتی ہے اور وہ اکثر اپنے والد سے ملنے آیا کرتی تھی اور قاضی صاحب اس سے بہت پیار کرتے تھے۔
ظالمو یاد رکھو اس بچی کی بد دعائیں تمہیں کھا جائیں گے۔۔
میری یہ بات لکھ لو۔
شفیق خان
کینیڈا
مئ 23، 2023

Maj Adil Raja With George Galloway
ان کی تقریر یہ ظاہر کرتی ہے کہ وہ ایک بڑے اور اہم ملک پاکستان کی مسلح افواج کی قیادت کرنے کا مزاج نہیں رکھتے۔
میں پہلے بھی #پاکستان کے لیے فکر مند تھا، لیکن آرمی چیف کی حالیہ تقریر نے مجھے یقین دلایا کہ حالات واقعی سنگین ہیں۔
سیالکوٹ میں سینئر افسروں کو ان کا بند دروازے پر غصہ بھرا بیان میرے ساتھ شیئر کیا گیا ہے۔ پوری تقریر تشویشناک تھی لیکن دو نکات نمایاں ہیں:
پہلا- انہوں نے اپنے ناقدین کی بیویوں اور بچوں کو دھمکیاں دیں۔
9 مئی کا تشدد اچھی بات نہیں تھی اور اس کی شفاف تحقیقات ہونی چاہیے، لیکن یہ ریٹائرڈ افسران کے بے گناہ خاندان کے افراد کو نقصان پہنچانے کی دھمکی دینے کا کوئی بہانہ نہیں ہے جنہوں نے اس میں حصہ لیا تھا۔
انہوں نے اپنے دشمنوں کے بارے میں بات کرنے میں بھی گٹر زبان کا استعمال کیا۔
دوسرا، انہوں نے اعلان کیا کہ اگر وہ “نیچے جاتے ہیں” تو وہ اپنے ساتھ دوسروں کو بھی نیچے لے جائیں گے۔
ان کی تقریر یہ ظاہر کرتی ہے کہ وہ ایک بڑے اور اہم ملک پاکستان کی مسلح افواج کی قیادت کرنے کا مزاج نہیں رکھتے۔
ایسے متزلزل، غصے اور خود غرض شخص کو ایٹمی بٹن پر انگلی نہیں رکھنی چاہیے۔
اس ملک کی فوج ایک اہم ادارہ ہے جس کی قیادت کسی ایسے شخص کے پاس ہونی چاہیے جس میں نرمی، پرسکون ذمہ داری اور سیاسی غیر جانبداری ہو۔
زلمے خلیل زاد
سابق سفیر
افغانستان، عراق اور اقوام متحدہ۔

He simply does not have the temprament to lead the armed forces of a large and important country, Pakistan
I was concerned for #Pakistan before, but a recent speech by the Army Chief has led me to believe that things are truly dire.
His closed-door angry tirade to senior officers in Sialkot has been reliably shared with me. The entire speech was alarming but two points stand out:
First, he threatened the wives and children of his critics.
The May 9 violence was not a good thing and should be transparently investigated, but that is no excuse for threatening harm to innocent family members of retired officers who may have participated.
He also used gutter language in talking about those he regards as his enemies.
Second, he announced that if he “goes down” he will take others down with him۔
His speech demonstrates that he simply does not have the temperament to lead the armed forces of a large and important country, Pakistan. Such a volatile, angry and self-absorbed person must not have his finger on a nuclear button.
A country’s army is a critical institution that must be led by someone possessed of sobriety, calm responsibility, and political neutrality.
ZALMAY KHALILZAD
Former US Ambassador to Afghanistan, Iraq, and the UN.

ثمینہ پاشا کی خوبصورت tought provoking وڈیو ضرور دیکھیں۔
ایک توجہ طلب بات:/grow up folks
ایک توجہ طلب بات:/grow up folks
جو بات میں کہنا چاہتا ہوں اس کے لئے مجھے تمہید باندھنی پڑ رہی ہے۔
جدید دنیا، خاص کر مغربی معاشرہ میں (اکثر مغربی معاشرہ کا ذکر اس لئے ہوتا ہے کہ وہ 100 فیصد تعلیم یا فتہ سوسائیٹی ہے اور دنیا میں ترقی یافتہ قومیں بھی جبکہ ہم اول تو 100 فیصد پڑھے لکھے نہیں دوئم اور اگر ہیں بھی تو پڑھے لکھے جاہل ہیں)۔
مغرب میں راستہ چلتے ہر ایک سے رشتے نہیں جوڑتے۔۔چاچا، مانا، بابا، دادا، انکل، آنٹی، وغیرہ۔ اگر 8 سال کا بچہ بھی کسی 50 سالا یا 70 سالہ سے مخاطب ہو گا تو یا تو سر کر کے بات کریگا یا مسٹر یا پھر اس کا نام لے کر۔
بالکہ اب تو پاکستان میں بھی میں نے میڈیا پر دیکھا ہے لوگ آنٹی، انکل، بابا، باجی، بہن، بیٹی، بیٹا کہنے سے چڑ جاتے ہیں۔ اس لئے آپ جناب اور اگر عورت ہے تو مس، میڈم یا نام سے پکار لیں۔
میرپورخاص روٹری کلب کے ایک بہت ایکٹو صاحب ہیں وہ جب بھی فاطمہ بھٹو کی تصویر فیسبک پر دیکھتے ہیں تو فورا “جی بہن” کرتے ہیں۔ان کا بس نہیں چلتا اگر فاطمہ بھٹو سامنے ہو تو اسے گلے لگا لیں بعد میں بھلے فاطمہ کے گارڈ دھنائ کر دیں۔
اگر فاطمہ بھٹو میرے سامنے ہو تو میں اسے سیدھا نام سے پکاروں، “فاطمہ” یا “مس فاطمہ” کوئ میڈم ویڈم ، بہن، بیٹی نہیں۔
حالانکہ میں فیسبک کمنٹ میں دبے زبان ایک بار انہیں ٹوک بھی چکا ہوں پر وہی مرغے کی ایک ٹانگ۔
پاکستانیوں کا مسئلہ یہ یے کہ ایک تو انہیں آتا کچھ نہیں دوسرا وہ سیکھنا بھی نہیں چاہتے۔ حالانکہ سیکھنا تو قبر تک چلتا یے
Life ends but not the learning.
انگریزی میں ایک کہاوت ہے:
“It does not matter what are you wearing, what matters is that how you are carrying yourself”.
“اس بات سے فرق نہیں پڑتا کہ آپ نے کتنے قیمتی کپڑے پہنے ہوئے ہیں، اہمیت اس بات کی یے کہ آپ اپنے آپ کو کسطرح لے کر چل رہے ہیں”۔
Cheers ❤️❤️🌺🌺