بیرونی ممالک سے پیسہ واپس لانا نہ صرف مشکل بالکہ سو فیصد ناممکن ھے۔ میں شرط لگاتا ھوں
مجھے کینیڈا کی شہریت اختیار کئے ھوئے تقریباً 24 سال ھوگئے۔
میں عام لوگوں کی طرح نہ 6 ماہ کا ڈپلومہ لینے گیا تھا، نہ 3 سال کی ڈگری اور نہ ھی سال دو سال کی ٹریننگ۔۔بالکہ سالڈ 24 سال ھوگئے کینیڈا میں رھتے ھوئے۔ میں کینیڈین کالجز میں پڑھا بھی ھوں اور 4/5 مختلف کمپنیوں میں ملازمت بھی کی ھے بمع گورنمنٹ آف کینیڈا میں۔
آج سے 12/14 سال قبل میں نے کینیڈا کے اخباروں میں ایک خبر پڑھی کہ کافی تعداد میں چائینیز امیگریشن آف کینیڈا کے سسٹم کو بریک کرکے کینیڈا آئے ھیں اور وہ برٹش کولمبیا کے شہر وینکوور میں آباد ھو گئے ھیں۔ خبر میں بتایا گیا تھا کہ انکی چھان بین ھو رھی ھے۔
کچھ عرصہ بعد میں نے اسی تعلق سے دوبارہ خبر پڑھی جس میں کنکلوڈ کیا گیا تھا کہ چھان بین پر پتا چلا کہ وہ الیگل امیگرنٹس آتے وقت اپنے ساتھ اتنی دولت لائے ھیں کہ گورنمنٹ نے فیصلہ کیا ھے کہ ان کو لیگلائیز کر دیا جائے اور ڈی پورٹ نہ کیا جائے۔ ورنہ اس رقم کے واپس جانے سے خزانے کو کافی نقصان ھو گا۔
مطلب یہ کہ یہ دولت مند ممالک امارات، انگلینڈ، سوئٹزرلینڈ، اور دنیا کے دیگر ترقی یافتہ ممالک، یوروپین ممالک چلتے ھی انہی چوری ڈاکے کے پیسوں اور اپنے ملکوں سے لائ ھوئ دولت اور ٹورزم وغیرہ پر۔ اگر یہ ممالک ان کے پیسوں کی سکورٹی، سیفٹی اور پرائیویسی پروٹیکشن نہ دیں تو لوگ وھاں پیسہ رکھیں ھی کیوں؟
سوئٹزرلینڈ اور انگلینڈ کی معیشت تو ھے ھی چوری کے ڈپازٹس، انکی یونیورسٹیوں میں تعلیم اور ٹورازم پر۔
جبھی تو میں کہتا ھوں ھمارے وزیرآعظم سمیت پوری پی ٹی آئ اگر الٹا بھی لٹک جائیں تو بھی ایک دھیلا، ایک ٹیڈی پائ باھر سے نہیں لا سکتے!
شفیق احمد خان