بھٹو مر چکا ھے:
میں اپنے شہری بھائیوں سے کہونگا وہ کبھی کبھار سندھی ٹی وی چینلز بھی دیکھا کریں یقین جانیں آپ شہر کی مصیبتیں بھول جائینگے۔
گاوں میں پورے سندھ میں لوگوں کے ساتھ وہ ظلم ھے آپ تصور نہیں کر سکتے۔لاڑکانہ، بے نظیرآباد اور تھر تک لوگ پیپلز پارٹی اور وڈیروں کے ھاتھوں اتنا تنگ ھیں۔۔۔۔بھوک ، بے روزگاری، صحت، تعلیم اور پھر وڈیروں کے ظلم ۔۔نہ انکی عزتیں محفوظ اور نہ عصمتیں۔شادی بھی مرضی سے کریں تو کاروکاری کرکے مار دئیے جاتے ھیں۔
ابھی چند دن پہلے KTN کا نمائیندہ بتا رھا تھا بے بینظیر آباد جو زردار، فریال اور عذرا پیچ و کا گھر ھے وہاں ایشیا کے بڑے میں بڑے دو تالاب ھیں جو کئ مہینوں سے خشک ھیں اور ملازمین کو کئ ماہ کی تنخواہ بھی نہیں ملی۔
اسی طرح چاروں طرف سندھ میں آپ کو بلکتے، روتے مرد، عورتیں اور بچے نظر آئینگے۔
چند ماہ قبل میں نگرپار کرگیا اور راستے میں میں نے دو تین یاد گار تاریخی جگہیں بھی دیکھیں؛ تاریخی مندر، ماروی کا کنواں اور پھر نگر پارکر میں کئ چیزیں دیکھیں۔
آپ یقین کریں میں جہاں بھی گیا لوگوں میں غربت اور بے بسی تھی۔بیسویں کی تعداد میں بچے کار دیکھ کر بھاگتے اور ونڈو شیشے کو مارتے پیسوں کے لئے۔
یہ ھے بھٹو کا سندھ(میں بھٹو کا پاکستان کی تو بات ھی نہیں کر رھا کیونکہ پی پی باقی ملک سے تو دفن ھو چکی ھے)۔
زرداری اور بلاول 13 سالوں سے سندھ پر بلا غیرے حکومت کر رھے ھیں اور انہوں نے “سندھ ماں” کا سر ننگا کر دیا ھے۔
بھٹو نے تو قوم کو وژن، سمٹ اورآڈیولوجی دی تھی لیکن زرداری اور وڈیروں نے غریب عوام کو یرغمال بنا لیا۔