“مہاجر” ایک مختصر تجزیہ:
پہلی بات تو یہ ھے مہاجر کسی جن بھوت کا نام نہیں یہ اردو بولنے والوں کے لئے ایک expression ھے۔
اردو بولنے والے یعنی مہاجر بڑے intelligent لوگ ھیں۔چاھے وہ آلو پیاز کا ٹھیلا لگاتے ھوں یامیری طرح تعلیم یافتہ ھوں اور ملک سے باہر ھوں یا اندرون ملک multinational کمپنیز میں کام کرتے ھوں۔۔
الطاف حسین نے مہاجروں کی دو نسلوں کو اپنے فائدے کے لئے غلط راستے پر لگایا لیکن مہاجر بڑے resilient ھیں۔اگر ایک طرف الطاف حسین نے مہاجروں کے نوجوانوں کو misguide کیا تو دوسری طرف پیپلز پارٹی کی متعصب لیڈرشپ نے مہاجروں کو چن چن کر دیوار سے لگایا۔
نتیجتا مہاجروں کا ایک طبقہ چھوٹے بڑےکاروبار میں لگ گیا اور تعلیم یافتہ ملک سے باہر جانے لگا۔ ایک زمانہ وہ تھا جب میرپورخاص جیسے چھوٹے شہر میں کوئ ایک بندہ ایسا نہیں تھا جو ملک سے باہرھو۔ آج 200 سے زیادہ لڑکے اور فیمیلز امریکہ، کینیڈا، انگلینڈ، آسٹریلیا، سعودیہ اور دوسرے ممالک میں ھیں۔
مہاجر وں کو کوئ کیا نکالے گا مہاجر خود گند کو لات مار کر باہر جا رھے ھیں۔
ھم 6 بھائ ھیں سب بھائیوں کی اولادیں انگلینڈ، کینیڈا اور امریکہ میں خوشحال settle ھیں۔وھاں ڈومیسائل، پی آر سی بنانے کے لئے ڈی سی آفس میں دھکے نہیں کھانے پڑتے۔
میں اور میرے بچے کینیڈا کی فوج، کسٹم، ائیرفورس،فارن سروس اور سیاست میں گوروں کے برابر سو فیصد برابری کرتے ھیں اور ھمارے پاس ان ملکوں کی قومیت ھے۔
مہاجر باہر ملکوں میں پیپلز پارٹی کی سندھ حکومت کی طرح دو نمبر شہری نہیں۔
we have 110% equal rights..