“جسے کوئ نہ مارے اسے اللہ مارے”
اس خطہ میں پاکستان کی سیاسی اور اسٹراٹیجک پوزیشن ایسی ھے جیسی ایک ایسی عورت کی ھوتی ھے جو ایک سے زیادہ آشنا رکھ کر دونوں سے نبھاہ کرنا چاھتی ھے یا یوں کہیں دونوں کو چکر دیتی رہتی ھے۔
ان تعلقات کو یوں بھی کہ سکتے ھیں پاکستان کے آگے بھی کھائ ھے اور پیچھے بھی۔
پاکستان ایک طرف چین سے کسی حالت نہیں بھاگ سکتا اور تو دوسری طرف امریکہ سے بھی بیوفائی نہیں کر سکتا۔فرق یہ ھے کہ چین اکیلا دیوہیکل ھے تو امریکہ کے ساتھ اسرائیل، سعودی عرب، عرب امارات، قطر، افغانستان، بھارت ھیں۔
میرا خیال ھے پاکستانی فوجی جنرلوں کیلئے یہ ایک ایسا وشس سرکل ھے جس میں پاکستان ساری زندگی گھومتا رھیگا۔
چین اور امریکہ باری باری پاکستان کو گھٹنوں پر ھاتھ رکھائینگے لیکن اسے مکمل پیروں پر کبھی کھڑا نہیں ھونے دینگے۔
سوال یہ ھے پاکستان کرے بھی تو کیا؟
ایٹم بم، میزائیلوں کی تمام سیریز دو ٹکے کی ھو کر رہ گئ ھے کیونکہ سیاستدانوں نے معاشی طور پر ملک کی ایسی کی تیسی کر دی ھے۔
دوسری طرف پاکستانی فوج 150 سے زیادہ دیو ھیکل بزنسز میں مصروف ھے۔ وردی تو جنرل رعب اور میڈل سجانے کیلئے پہنتے ھیں ورنہ آن ڈیوٹی اور ریٹائر ھونے کے بعد دونوں سورتوں میں جنرلوں کا سر کڑھائی میں اور ٹانگیں آسمان کیطرف۔
بس پاکستانی فوج کا رعب کرپٹ پاکستانی سیاستدانوں پر اور غریب عوام پر چلتا ھے ورنہ سرحد پار تو یہ کہیں کرائے کے فوجی ھیں تو کہیں طاقتور اور مالدار ملکوں کو جواب دہ ھے۔
قوم یاد رکھے جلد وہ دن آئیگا جب ھمارے جنرلز نیوکلیئر کو کمپرومائیز کر کے نیوٹرالائیز کرنے کے نام پر امریکہ کے اسٹورھاوءس میں جمع کرائینگے۔
کہتے ھیں نہ
” جسے کوئ نہ مارے اسے اللہ مارے”
شفیق خان، کینیڈا
مئی 24، 2021