

جب بندہ 50 ھزار روپئیے کی پرچون کی دوکان بھی جمعہ خان گوٹھ میں کھولتا ھے تو دن میں دوکان کو دس بار ادھر ادھر سیٹ کرتا ھے کہ گاہک کسطرح متوجہ ھوگا۔ اور اگر پھر بھی منافعہ نہ ھو رھا ھو تو بار بار اپنی حکمت عملی بدلتا ھے
ریکارڈ پر ھے ایم کیو ایم نے جس حکمت عملی سے موومنٹ شروع کی تھی 30 سال اسی پرگزار دئیے۔۔۔بدلتی ھوئ دنیا کی تبدیلی نہیں اپنائ
الطاف حسین کے ماننے والے خاص کر جو اپنے آپکو الطافسٹ کہتے ھیں بتائیں اگر آپکا لیڈر واپس آ جائے تو آپ اور آپ کا لیڈر “مختلف” یا “نیا” کیا کرینگے
سب سے پہلے تو آپکو اپنا “لوگو” “نعرہ”
“منزل نہیں رہنما چاھئیے” بدلنا ھو گا
جو وقت کے ساتھ نہیں بدلتے پھر انہیں وقت بدلتا ھے جیسے کراچی میں اداروں نے ایم کیو ایم والوں کو بدلا۔۔۔وہ بات الگ ھے تجربہ کافی کڑوا تھا۔
الطاف حسین اس وقت 67 سال کے ھیں اور انکے ساتھ صحت کے بھی کافی مسائل ھیں۔ سوال یہ ھے ایم کیو ایم والے کیا 1000 1000 سال کی عمریں لکھوا کر لائے ھیں کہ 30 30 سال “منزل کے بغیر” سیاست کریں گے اور انہیں زمانے کی ھوا نہیں چھیڑیگی
سیاست میں بھٹو، بینظیر، مرتضی بھٹو، الطاف حسین، مجیب الرحمن اور جس نے بھی ” عقل” اور “تحمل” کی جگہ “جزبات” کو اپنایا وہ پھر چل نہ سکا۔
یاد رکھیں آپ ریاست پاکستان کا حصہ ھے ریاست آپکا حصہ نہیں۔
شفیق خان
کینیڈا