
ڈیل کارنیگی بڑے مشہور امریکی فلاسفر اور رائیٹر گزرے ھیں اپنی کتاب
how to win friends and influence people
میں ایک جگہ انہوں نے نقشہ کھینچا ھے
“ایک گھڑ دوڑ کے بعد گھوڑے کا مالک جس کے گھوڑے نے ریس جیتی بھت خوش تھا اور جب اسے میڈل ملا تو وہ میڈل مالک نے خوشی میں گھوڑے کی گردن میں پہنا دیا”
ڈیل کہتے ھیں
بھلا اس مالک سے کوئ پوچھے
“گھوڑے کو کیا پتا اس نے کیا کارنامہ انجام دیا ھے”
(مثال کا مقصد یہ تھا اکثر اوقات انسان عجیب عجیب حرکتیں کرتا ھے)
معذرت کے ساتھ ھمارے جنرل سینے پر جو 24 گھنٹے جو 100 100 میڈل سجائے پھرتے ھیں بھلا عام آدمی کو کیا دلچسپی ھو سکتی ھے
عوام کی نظر میں ان میڈلز کی کوئ اہمیت نہیں اور نہ عوام اس سے impress ھوتے ھین
بات تو سیٹ یا عہدہ کی ھے جو دراصل ڈنڈا ھے۔
نوٹ: مجھے معلوم ھے میجر سے لے کر جنرل تک ان کے پاس میڈل صاف کرنے والا نوکر الگ ھوتا ھے۔یہ باورچی، بٹلر، بچے کھانے والا، سبزی گوشت لانے والا، ڈرائیور، بستر بچھانے والا، جھاڑو پوچا کے علاوہ ھے۔
بس یار ھم بھی بال بال بچ گئے جنرل بننے سے ورنہ کاکول تک تو ھم بھی گئے تھے پنجابی نہیں تھے نا اس لئے😛😆😀
SHAFIQ KHAN
JUNE 16, 2021