میرے چھوٹے بھائی خلیق احمد خان جو سندھ گورمنٹ میں 20 گریڈ کے افسر تھے ان کی موت کے ذمہ دار آصف زرداری، بلاول بھٹو،مراد علی شاہ، کراچی واٹر بورڈ انتظامیہ اور سندھ ھائ کورٹ کے ایک سینیئر جج ھیں

میرے چھوٹے بھائی خلیق احمد خان جو سندھ گورمنٹ میں 20 گریڈ کے افسر تھے ان کی موت کے ذمہ دار آصف زرداری، بلاول بھٹو،مراد علی شاہ، کراچی واٹر بورڈ انتظامیہ اور سندھ ھائ کورٹ کے ایک سینیئر جج ھیں

میرے نو بھنوں بھائیوں میں خلیق احمد خان جو سب سے چھوٹے بھائ تھے انکی موت ورک پلیس اسٹریس، ٹینش، ذہنی دباؤ ،ھراسمینٹ، تعصب، ناانصافی اور انتظامیہ کی بدمعاشی کیوجہ سےھوئ جس کے ذمہ دار سو فیصد اوپر دیئیے ھوئے افرد ھیں

ھماری فیملی مشترکہ یا انفرادی طور پر مندرجہ بالا تمام افراد یا چند کےخلاف مستقبل میں کبھی بھی قانونی چارہ جوئی (ایف آئی آر سمیت) کا حق محفوظ رکھتی ھے۔

خلیق احمد خان کی افسوسناک موت کی تفصیل کچھ یوں ھے

خلیق احمد خان جو کراچی واٹر بورڈ میں 20 گریڈ کے افسر تھے اور سینئر پوزیشنز پر رھے اور جن کی ریٹائر مینٹ میں صرف تین ماہ باقی رہ گئے تھے وہ جولائی 2020 میں اوپر دئیے ھوئے افراد کی ایکسیسوو/رویوں کی وجہ سے رب حقیقی سے جا ملے۔

سندھ چیف منسٹر مراد علی شاہ جن سے پری زیومڈلی آصف زرداری اور بلاول بھٹو نے حلف لیا ھوا ھے کہ وہ سندھ میں کسی بھی غیر سندھی کو نہ بھرتی کرینگے، ترقی دینگے یا کسی بھی طرح پنپنے دینگے۔ سندھ گورنمینٹ اور واٹر بورڈ انتظامیہ نے خلیق احمد خان کو بلا وجہ تین سال سے زیادہ عرصہ گھر بٹھا کر رکھا اور پوسٹنگ نہیں دی۔۔۔۔(الف)پہلے انہیں انکی پوسٹنگ سے ھٹایا گیا، (ب)پھر ڈیموٹ کر کے 17 گریڈ میں لےگئے، (پ)پھر انہیں سروس سے سسپینڈ کیا اور (ت)پھر تین سال سے زیادہ عرصہ سپریم کورٹ کے حکم کے باوجود انکی تنخواہ روک کر گھر بیٹھنے کو کہا گیا۔ جب خلیق نے سندھ ھائ کورٹ سے رجوع کیا تو کراچی واٹر بورڈ میں جہاں خلیق خان کو پوسٹ ھونا تھا وھاں ایک سندھ ھائبکورٹ کے ایک سینیئر جج کا بیٹا/داماد یا کوئ قریبی عزیز، خلیق خان کی پوسٹ اوکیوپائ کئے ھوئے تھا اور اس جج اور دوسرے ججوں نے خلیق خان کو تین سال تک عدالتوں کی پیشیئوں میں لٹکائے رکھا۔

زیادہ افسوس کی بات یہ ھے چونکہ خلیق خان کے بیوی بچے(16 سالا بیٹی اور 13 سالا بیٹا) اس وقت کینیڈا میں تھے۔خلیق بھائ اپنی ملازمت، تنخواہ اور عدالتوں کے چکر لگانے کیلئے پاکستان میں در بدر مارے مارے انصاف کے حصول کے لئے پھرتے رھے۔لیکن مندرجہ بالا افراد اور ادارے انہیں چلاتے رھے اور انکا معاملہ سیٹل نہیں ھونے دیا اور بالآخر جولائ 2020 میں انکی موت واقعہ ھو گئ اور موت والے دن تک بھی انکی تنخواہ مندرجہ بالا افراد کی وجہ سے رکی ھوئ تھی
کورونا، لاک ڈاوءن، کی وجہ سے خلیق بھائ کی بیوی، ایک بیٹا اور ایک بیٹی باپ کے جنازے میں شریک ھو نہ سکے۔

ستم در ستم یہ کہ انکی 16 سالا بیٹی باپ کی موت کا صدمہ نہ سہی سکی اور اپنے والد کے انتقال کے ایک ماہ بعد کینیڈا میں انتقال کرگئ۔ مذہبی وجوہات اور کورونا/لاک ڈاوءن رکاوٹوں کیطرف سے ھم سارے بھائ اپنی بھتیجی کی ڈیڈ باڈی تدفین کے لئے پاکستان نہ لا سکے اور کینیڈا میں ھی تدفین کرنا پڑی اور نہ پاکستان سے کوئ فرد خلیق خان کی بیٹی کی تدفین میں کینیڈا جا سکا۔

اس ملک پاکستان کا کوئ حکمران، ادارہ، انصاف، قانون ھماری فیمیلز کو بتائے کہ خلیق بھائ کی اس دردناک موت(جسے ھم قتل سمجھتے ھیں) کے بعد انکی بیوی اور تیرہ سالا بیٹا یہ پہاڑ جیسی زندگی کیسے گزارینگے اور خلیق بھائ کی فیملی اور ھم بھنوں بھائیوں کی فیملیز اور دیگر افراد خانہ کو انصاف کیسے ملیگا؟

ابھی ھمارے بھائ اور بھتیجی کا غم حکام بھی نہ ھونے پایا تھا کہ سندھ پولیس/ سی ٹی ڈی/ دیگر صوبائی اور وفاقی اداروں نے ھماری فیمیلز کیلئے زیادتیوں اور نا انصافی کا ایک اور محاذ کھول دیا جب ھمارے ایک اور چھوٹے بھائ انیس احمد خان ولد محمد رفیق خان کے خلاف پاکستان کی روایتی بلم و جبر، زبردستی کا محاذ کھول دیا۔

انیس احمد خان، ایڈووکیٹ؛ سابقہ ممبر پاکستان قومی اسمبلی

انیس احمد خان ایڈووکیٹ، سابق ممبر پاکستان قومی اسمبلی اور متحدہ قومی موومینٹ( انیس ایڈووکیٹ کے لئے محض لفظ لیڈر یا ورکر استعمال کرنا بےمعنی ھے کیونکہ وہ الطاف حسین کے ساتھ مہاجر قومی موومنٹ بنانے والوں میں سے ایک ھیں) اور انی زندگی کا زیادہ حصی، کوئب40 سال سیاست میں گزرے۔

جو لوگ قانون کی بات کرتے ھیں وہ یہ بھی یاد رکھیں انصاف کے بغیر قانون ممکن نہیں پھر وہ لنچ لاء ھوتا ھے جو دو سو سال پہلے امریکہ میں رائج تھا لیکن پاکستان میں آج بھی جاری ھے بس اس کی شکلیں مختلف ھیں۔۔جیسا کے پاکستان کے تمام شعبہء زندگی میں عملا دیکھا جاتا ھے۔

میں یہ کوئ نیوز بریک نہیں کر رھا یہ بات پوری دنیا کے تمام اداروں اور حکومتوں کو بھی معلوم ھے کہ پاکستان میں احتساب کے ادارے، پولیس، عدالتیں، انٹیل ادارے اور اسٹبلشمنٹ کیا کرتی ھیں۔

عدالتیں، لاء انفورسمینٹ ادارے، پولیس اور اسٹبلشمنٹ اس یکطرفہ قانون کو ھانکنے میں سر فہرست ھیں جس میں انصاف سرے سے غائب ھے۔

مختصر ابتدائیا:

یہ پوسٹ میں پوری دنیا میں انسانی حقوق کے ادارے، عالمی عدالتیں، فارن سروسز، اور حکومتوں کے سراھوں کو ای میل، واٹس ایپ، فیسبک، ٹوئیٹر، میرے بلاگز، لنک اور دیگر ذرائع سے چینا لائیز کر رھاھوں اس لئے انیس احمد خان ایڈوووکیٹ اور ھماری فیمیلز کا مختصر بیک گراوءنڈ جاننا ضروری ھے۔

میں اپنے ماں باپ کی 9 اولادوں میں سب سے بڑا ھوں اور پچھلے 26 سالوں سے پاکستانی شہریت کے ساتھ کینیڈا کی بھی دوہری شہریت رکھتا ھوں۔

میرے دو بچے؛ جو چھٹی اور آٹھویں جماعت سے پی ایچ ڈی تک انگلینڈ اور کینیڈا سے پڑھے ھم دونوں (ماں باپ) کے ساتھ کینیڈا میں مستقل رھائیش پزیر ھیں۔ ھمارے دیگر دو بھائیوں اور بھن کے بچے بھی انگلینڈ اور کینیڈا میں وھاں کے دوہری شہریت رکھتے ھیں

باقی دو بھائیوں کے بچے گو کہ لندن سے پڑھے لیکن اپنے والدین کے ساتھ پاکستان میں سیٹلڈ ھیں۔

انیس ایڈووکیٹ کوئ گمنام، راستے پر پڑا ھو پتھر، انپڑھ یا کوئ انڈرگراوءنڈ انسان نہیں جو دو ھفتہ قبل پاکستان کے سب سے بڑے چور، ڈاکو اور ٹھگ آصف زرداری
(جو بینظیر بھٹو سے شادی سے پہلے اندرون سندھ دھکے کھاتے پھرتے تھے) کی شہ پر سندھ کی متعصب انتظامیہ نے اور اسٹبلشمنٹ کی ویسٹڈ انٹریسٹس کے کہنے پر COUNTER TERRORISM DEPARTMENT(CTD) کے نام پر ان کے خلاف انکوئیریاں اور انویسٹیگیشنز شروع کیں جیسے انیس ایڈووکیٹ کل رات پیدا ھوئے ھوں یا پھر اچانک کسی آسمانی پلینٹ سے زمین پر گرے ھوں

میرا خیال نہیں بالکہ حقیت ھے کہ انیس ایڈووکیٹ کو بریگیڈیئر امتیاز، اور مرحوم جنرل آصف جنجوعہ سے لے کر نواز شریف، شہباز شریف، آصف زرداری اور پاکستان کے چاروں صوبے کا ھر با اثر لیڈر اور ورکر ان سے واقف ھے۔

متحدہ قومی موومنٹ جو مہاجر قومی موومنٹ تھی 40 سالوں سے پاکستان میں سیاست کر رھی ھے اور ایک کئ دھائیوں تک پاکستان کی تیسری بڑی پارٹی رھی۔متحدہ کے کئ بار 80/100 قومی اور صوبائی اسمبلیز کے ممبرز اور سینیٹر رھے۔
متحدہ کو آج بھی پوری دنیا میں ھائ پروفائیل سیاسی پارٹیوں میں جانا جاتا ھے۔

پوری دنیا میں پاکستان سمیت سیاست کرنا یا کسی سیاسی پارٹی میں شامل رھنا کوئ جرم نہیں۔اگر کوئ جمہوریت اور پاپولر ووٹ کی بات کرتا ھے تو اس کا وجود ھی سیاست سے جڑا ھوا ھے۔

متحدہ قومی موومینٹ چونکہ صوبہ سندھ کی تین کروڑ شہری آبادی کے ووٹرز کی پارٹی تھی اس لئے متحدہ کے ورکرز اور دیگر عہدہ داران بھی لاکھوں میں ھونگے۔ لیکن اس کا یہ مطلب نہیں کی پوری پارٹی کے ورکرز اور عہدہ داروں کو دہشت گردی سے پینٹ کیا جائے۔ اگر متحدہ میں کبھی کوئ غیر قانونی عمل، دہشت گردی، را ایجنٹ یا قتل و غارت میں ملوث رھا یا اب بھی انڈر گراوءنڈ ھے تو اس کا پوری پارٹی کے سابق یا موجودہ اسٹیٹس سے کوئ تعلق نہیں

کیا پیپلز پارٹی میں الظفقار، این ایس ایف میں دہشت گرد نہیں تھے یا ھونگے۔ لوگ مشہور زمانہ کراچی سے پی ایس ایف کے نجیب کو کیسے بھول سکتے ھیں وکی لیکس نجیب احمد کے تعلق سے اس طرح الےبوریٹ کرتا ھے (میں کوٹ کرتا ھوں)

Syed Najeeb Ahmed (17 November 1963 – 11 April 1990) also known as Quaid e Talba (Leader of Students) was a leftist Pakistani student activist who was murdered in 1990.

Born to a Muhajir family in Karachi, Ahmed was a PSF (student wing of PPP) leader in Karachi[1][2] and president of PSF, Karachi division. He is dubbed the “iron man” of the PSF.[3]

At University of Karachi, Najeeb Ahmed had a few scuffles with policemen posted at the university. He then led PSF into a number of clashes with APMSO the student wing of MQM, before being arrested. Najeeb Ahmed had been leading PSF at the university since 1986, by 1988 he had emerged as the student organisation’s top man in Karachi.

In Karachi Najeeb Ahmed was popularly acclaimed as the Quaid-e-Talba (Leader of students) and has become a symbol of bravery for PSF activists all over Pakistan.[citation needed

On April 6, 1990, Najeeb Ahmed was gunned down by unknown people in North Nazimabad area. He died a few days later at the hospital.

Due to the violence no student union elections were held in 1990 in Karachi and the rest of Sindh.

اسی طرح جماعت اسلامی، مسلم لیگ اور دیگر پارٹیوں میں بھی ھونگے؟

انیس احمد خان ایڈووکیٹ نے متحدہ قومی موومنٹ 6 سال قبل چھوڑ دی تھی اور جب 2016 میں پی ایس پی جناب مصطفی کمال اور جناب انیس قائمخانی کی سربراہی میں بنی تو انیس ایڈووکیٹ نے پی اس پی آکر جوائین کی اور وائیس چئیرمین بنے۔

سوال یہ ھے کہ طویل چھ سال بعد اچانک سی ٹی ڈی کو کون سا خواب آگیا کہ انیس ایڈووکیٹ کی کیریکٹر اسیسینیشن اور ھراساں کیا جانے لگا؟ اور بھئ کیا تمہیں معلوم نہیں تھا کہ انیس خان 35 سال کی رفاقت کے بعد پارٹی چھوڑ کر پاکستان آئے اس وقت سارے ادارے کہاں تھے؟

پاکستان کی بدقسمتی یہ ھے کہ قانون بدمعاش سے تو ڈرتا ھے اور کمزور غریب کو تنگ کرتا ھے۔ میں دعوی سے کہہ سکتا ھوں انیس خان کے ساتھ یہ حراسمینٹ، کیریکٹر اسیسینیشن، خوف میں مبتلا رکھنا سندھ گورنمینٹ اور اسٹبلشمینٹ کی بھونڈی حرکتوں کا حصہ ھے جو وہ پاکستان میں 50 سالوں سے کرتے آئے جیں اور عوام کو ان باتوں میں الجھا کر اپنا الو سیدھا کرتے ھیں۔۔

انیس ایڈووکیٹ 6 سال سے خاموشی سے اپنی سیاست یا پر امن شہری کی طرح زندگی گزار رھے ھیں تو راتوں رات انکے تعلقات را سے صرف اسلئے پیدا ھوگئے کہ کراچی اور میرپورخاص کے چار لوگوں نے ان کے خلاف بیان دیا کہ وہ انیس ایڈووکیٹ کے کہنے پر را کے لئے کام کرتے تھے وغیرہ؟ میں دعوی سے کہتا ھوں پولیس، سی ٹی، ڈی، رینجرز، انٹیل اداروں کے حوالے اگر آصف زرداری اور عمران خان کو بھی کردیا جائے تو وہ بھی فر فر اسرائیلی ادارہ موساد اور بھارتی را سے اپنا تعلتعق بتا دینگے۔

میرے سمیت ھماری فیملیز کا ایک ایک مرد، خاتون اور بچے اعلی تعلیم یافتہ ھیں اور ساری زندگی شرافت اور بھائ چارہ کی زندگی گزاری۔ ھم چار بھائیوں میں 3 بھائ 20 گریڈ اور ایک 21 گریڈ تک پہنچا اور میں دنیا کے کسی ادارے کو چیلنج کرتا ھوں یہ سو فیصد میرٹ پر تھا اگر یقین نہیں تو آج بھی موازنہ کر لیں۔ پاکستان میں ھماری تمام فیمیلز کے افراد سینکڑوں اور ھزاروں میں نہیں بالکہ لاکھوں میں ھیں۔

ھم تمام بھن بھائ اور ھم سب کے بچے انیس احمد خان ایڈووکیٹ کے خلاف اس متعصبانہ، ظلم زبرستی، ھراسمینیٹ، کیریکٹر اسیسینیشن، انڈر پریشر، کی شدید مذمت کرتے ھیں اور وزیر آعظم پاکستان، چیف جسٹس آف پاکستان اور جناب چیف آف دی آرمی اسٹاف کو سوشل میڈیا/ میل/ دیگر ذرائع کے ذریعہ اپیل کرتے ھیں کہ فوری طور پر ھمارے بھائ انیس احمد خان ایڈووکیٹ کے خلاف نہ صرف تمام ناجائز انویسٹیگیشنز بند کی جائیں بالہ تمام ادارے بشمول سندھ پولیس کے اعلی افسران ھماری فیملی سے رکن معافی مانگے۔

ھماری فیمیلز کا خیال ھے کہ ھمارے بھائ انیس احمد خان ایڈووکیٹ کی زندگی کو پیپلز پارٹی کے چئیرمین بلاول، کو چئیرمین آصف زرداری، سندھ چیف منسٹر مراد علی شاہ، سندھ پولیس، سندھ کی کوئ بھی انتظامیہ، سی ٹی ڈی، سول انٹیل ایجنسیوں اور کرائے کے قاتلوں سے شدید خطرہ ھے۔اور اگر ھمارے بھائ انیس احمد خان ایڈووکیٹ کو کچھ ھوا تو مندرجہ بالاافراد، ان سے متعلقہ لوگ یا سندھ گورنمینٹ کے ادارے اس نقصان کے ذمہ دار ھونگے۔ پاکستان میں ایکسٹرا جوڈیشل کلنگ، اور ڈس اپی رینس عام سی بات ھے۔

میں اس خط نما درخواست کا انگریزی ترجمہ دنیا بھر کے اداروں خاص کر کینیڈین، انگلش اور امریکی گورنمینٹس بشمول حکومتیں رائیٹس کے ادارے ایشیا واچ، اقوام متحدہ، ایمبیسی انٹرنیشنل، اور پوری دنیا میں پھیلے ھوئے اداروں خاص کر انٹرنیشنل کورٹ آف جسٹس ، ایف اے ٹی ایف کو بھجوانے رھا ھوں۔
نوٹ: میں کینیڈین، برٹش اور امریکن گورنمینٹس اور اقوام متحدہ اور یوروپئین یونین سے درخواست کر رھا ھوں کے ھمارے بھائ انیس احمد خان ایڈووکیٹ کو پاکستان میں اپنے سفارتخانے، کمیشن یا آفیشل دفاتر میں پناہ دی جائے اور پھر انہیں پاکستان سے نکال کر کسی محفوظ ملک میں پہنچایا جائے۔
شفیق احمد خان، اونٹاریو، کینیڈا
جون 24، 2021

SHAFIQ AHMED KHAN

Author: HYMS GROUP INTERNATIONAL

ex Chairman Edu Board, Reg Dir Sindh Ombudsman, Bank Exec; B.A(Hons) M.A English, M.A Int Rel, LL.B, 3 acreds from Canada

Leave a Reply

Fill in your details below or click an icon to log in:

WordPress.com Logo

You are commenting using your WordPress.com account. Log Out /  Change )

Twitter picture

You are commenting using your Twitter account. Log Out /  Change )

Facebook photo

You are commenting using your Facebook account. Log Out /  Change )

Connecting to %s

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.

%d bloggers like this: