میری ملازمتوں کے تعلق سے ایک اہم انکشاف جو عوام کو جاننا ضروری ھے:
2008 میں جب میں میرپورخاص اور سانگھڑ ریجنز کا ریجنل ڈاریکٹر سندھ محتسب مقرر ھوا اور پھر 2011 میں جب میں میرپورخاص تعلیمی بورڈ کا چئیرمین بنا تو میری دونوں تقرریوں میں نہ الطاف حسین کا ھاتھ تھا، نہ ایم کیو ایم کی رابطہ کمیٹی یا کسی اور پارٹی وزیر کبیر کا ۔ ۔ ۔ صفر، زیرو!
میری دونوں تقرریاں سو فیصد اس وقت کے سندھ گورنر ڈاکٹر عشرت العباد کی مرحون منت ھیں جنہوں نے مجھے اس قابل سمجھا اور مجھے فخر ھے میں نے بھی گورنر صاحب یا علاقے کے عوام کو مایوس نہیں کیا۔۔
یہ بات ریکارڈ کا حصہ ھے۔
ھاں البتہ ایک ضروری بات جو قارئین کی دلچسپی کا باعث ھوگی وہ یہ کہ میرا کنٹریکٹ ختم ھونے سے پہلے الطاف حسین نے مجھے ملازمت سے برطرف کروایا/ استعفی دلوایا۔
وہ ھفتے کا دن تھا جب مجھے گھر فون کر کے کہا گیا آپ پیر کو جاکر استعفی دے دیں ورنہ چیف منسٹر مزید کرروائ کرینگے۔
میں چاھتا تو ڈٹ سکتا تھا اور قانونی کرروائ بھی کر سکتا تھا کیونکہ ابھی میرا کنٹریکٹ باقی تھا لیکن میں کبھی روپیئے پیسے اورچعہدوں کے پیچھے نہیں بھاگا بالکہ یہ دونوں میرے پیچھے چلے ھیں۔
پیغام ملتے ھی میں نے پیر کا بھی انتظار نہیں کیا اور اسی ھفتہ والے دن اپنے پی اے کو فون کر کے خود گاڑی چلا کر بورڈ آفس گیا۔میں اپنے دفتر میں بھی نہیں گیا کہ مجھے کوئ کاغز رکھنے ھیں یا اٹھانے ھیں حالنکہ میں 3 سال چئیرمین رھا تھا لیکن میرے دفتر کی ساری درازیں اور الماریاں ھمیشہ کھلی ھوتی تھیں کیونکہ میں روز کا کام روز نکالتا تھا اور کوئ راز نہیں تھا۔
ھاتھ سے استعفی لکھ کر میں نے گورنر ھاوءس فیکس کیا اور ساتھ ھی میرپورخاص پریس کلب کے صدر راشد سلیم کو اطلاع دی کے میں نے زاتی وجوھات کی بنا پر استعفی دے دیا ھے۔
سکرٹری کو بھی میں نے اسی وقت بلا لیا تھا اور سرکاری گاڑی کی چابی اسی وقت ان کے حوالے کی ۔
(لوگ اتنے کنجر ھیں بعد میں کچھ عرصہ کے بعد کسی نے بورڈ کے عارضی آنے والے چئیرمین کو فون کر کے بتایا کہ شفیق صاحب ابھی تک بورڈ کی گاڑی پرائیویٹ نمبر پلیٹ لگا کر چلا رھے ھیں حالانکہ اس وقت میرے پاس ذاتی 3 گاڑیاں تھیں ان میں ایک بالکل سرکاری گاڑی جیسی تھی)
تعلیمی بورڈ کے اندر شرارتی لوگ، اندرون شہر صحافی اور میری اور میری فیملی کے سیاسی مخالفین خاص کر ایم کیو ایم کے حاسدوں کی مراد پوری ھوئ تھی!
نوٹ:::
استعفی سے چند دن پہلے ھی مخالفین پلاننگ کر چکے تھے اور اس وقت کے کمشنر شفیق مہیسر کو میرے خلاف چیف منسٹر نے ایک کمیٹی تشکیل دے کر رپورٹ بھجوانے کو کہا تھا۔۔ ۔ اور پھر 3 سال بعد نیب کا کیس بنا پھر فروری 2021 میں نیب کورٹ کے فیصلے پر ختم ھوا۔
شفیق خان، کینیڈا
اگست 01، 2021
