ہمارے مفادات سے متصادم ہیں، تعلقات پر دوبارہ غور کریں گے
امریکی وزیرِ خارجہ بلنکن نے کہا کہ ‘کئی مواقع پر’ پاکستان کی پالیسیاں ‘ہمارے مفادات کو نقصان پہنچاتی رہی ہیں اور کچھ مواقع پر ان مفادات کی حمایت میں رہی ہیں۔’ اس کے علاوہ آج کابل میں پاکستانی سفیر منصور علی خان نے طالبان وزیرِ خارجہ سے ملاقات کی ہے۔
خلاصہ
- اقوامِ متحدہ کی اپیل پر عالمی برادری نے افغانستان کے لیے ایک ارب ڈالر سے زیادہ کی امداد کے وعدے کیے ہیں
- اقوامِ متحدہ نے کہا ہے کہ افغانستان کی صورت حال ’انسانی بحران کی طرح‘ ہے اور عالمی برادری کو فوری طور پر 606 ملین ڈالر کی امداد فراہم کرنی چاہیے۔
- قطر نے کہا ہے کہ اس وقت طالبان حکومت تسلیم کرنے پر اصرار کرنے سے کسی فریق کا فائدہ نہیں ہے۔
- امریکہ، یورپی یونین اور برطانیہ نے کہا ہے کہ وہ افغان طالبان سے رابطے کریں گے مگر افغانستان میں ان کی نئی حکومت کو تسلیم نہیں کریں گے
- چین اور پاکستان کے علاوہ دیگر ممالک و عالمی تنظیمیں افغانستان کے عوام کے لیے خوراک اور ادویات سمیت دیگر امداد بھیج رہے ہیں
- اقوام متحدہ نے طالبان کی جانب سے اپنے مخالفین کے خلاف ’بڑھتے ہوئے پُرتشدد ردعمل‘ کی مذمت کی ہے
- لائیو رپورٹنگ
- اسی بارے میں
لائیو رپورٹنگ
- پوسٹ کیا گیا 11:3411:34SHARED’پاکستان کے ساتھ تعلقات کا دوبارہ جائزہ لیں گے، اس کے کئی مفادات ہمارے مفادات سے متصادم ہیں‘
EPACopyright: EPAامریکی وزیرِ خارجہ کا پاکستان کے حوالے سے مزید کیا کہنا تھا؟ امریکی وزیرِ خارجہ انٹونی بلنکن نے کانگریس کی اُمورِ خارجہ کمیٹی کو بتایا کہ پاکستان کے ’متعدد مفادات ہمارے مفادات سے متصادم ہیں۔‘خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق جب امریکی ارکانِ کانگریس نے اُن سے پوچھا کہ کیا واشنگٹن پاکستان سے اپنے تعلقات کا دوبارہ جائزہ لے گا تو اُنھوں نے اثبات میں جواب دیا۔’یہ اُن معاملات میں سے ہے جس پر ہم آئندہ دنوں اور ہفتوں میں غور کریں گے، کہ پاکستان نے گذشتہ 20 سال میں کیا کردار ادا کیا ہے اور یہ بھی کہ ہم آئندہ برسوں میں اسے کیا کردار ادا کرتے دیکھنا چاہتے ہیں اور اس کے لیے اسے (پاکستان) کو کیا کرنا پڑے گا۔‘واضح رہے کہ سنہ 1996 میں طالبان کی افغانستان پر حکومت کو تسلیم کرنے والے تین ممالک میں سے ایک پاکستان بھی تھا۔ پاکستان کے طالبان کے ساتھ روابط رہے ہیں اور امریکہ نے اس پر الزام عائد کیا ہے کہ یہ طالبان کو افغان حکومت کے خلاف مدد فراہم کرتا رہا ہے تاہم اسلام آباد کی جانب سے اس کی تردید کی جاتی ہے۔Article share tools
- پوسٹ کیا گیا 11:1711:17امریکہ: جب تک طالبان بین الاقوامی مطالبات تسلیم نہیں کرتے، پاکستان طالبان حکومت کو تسلیم نہ کرے
ReutersCopyright: Reutersامریکی وزیرِ خارجہ انٹونی بلنکن نے پاکستان سے کہا ہے کہ وہ تب تک طالبان حکومت کو تسلیم نہ کرے جب تک کہ طالبان بین الاقوامی مطالبات پورے نہیں کر دیتے۔خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق کانگریس کی اُمورِ خارجہ کمیٹی میں خطاب کرتے ہوئے وزیرِ خارجہ بلنکن نے کہا کہ ’پاکستان سمیت تمام ممالک کو عالمی برادری کی اُن توقعات پر اصرار کرنا چاہیے جو اس نے طالبان سے تسلیم کیے جانے کے بدلے میں وابستہ کر رکھی ہیں۔‘اُنھوں نے کہا کہ ترجیحات یہ ہیں کہ طالبان افغانستان چھوڑنے کے خواہشمند لوگوں کو ملک سے باہر جانے دیں، خواتین، لڑکیوں اور اقلیتوں کے حقوق کا تحفظ کریں، اور ملک کو دوبارہ ’دوسرے ملکوں کے لیے دہشتگردی کے خطرے‘ کا محفوظ ٹھکانہ نہ بننے دیں۔’اس لیے پاکستان کو بین الاقوامی برادری کی وسیع اکثریت کے ساتھ مل کر ان مقاصد کے حصول اور ان توقعات کے پورا کرنے کے لیے کام کرنا ہوگا۔‘بلنکن نے کہا کہ ’کئی مواقع پر‘ پاکستان کی پالیسیاں ’ہمارے مفادات کو نقصان پہنچاتی رہی ہیں اور کچھ مواقع پر ان مفادات کی حمایت میں رہی ہیں۔‘امریکی وزیرِ خارجہ کا کہنا تھا کہ ’یہ وہ ملک ہے جو طالبان کے ارکان بشمول حقانیوں کو پناہ دینے میں شامل رہا ہے۔‘واضح رہے کہ واشنگٹن کی جانب سے دہشتگرد قرار دیے گئے حقانی نیٹ ورک کے ارکان طالبان کی نئی کابینہ میں شامل ہیں۔وزیرِ خارجہ بلنکن کے علاوہ بھی کئی کانگریس ارکان نے اس موقع پر پاکستان کے حوالے سے سخت مطالبات کیے۔ ڈیموکریٹک رکنِ کانگریس خوکین کاسترو نے امریکہ سے مطالبہ کیا کہ وہ اسلام آباد کا ’نان نیٹو اتحادی‘ کا درجہ ختم کرنے پر غور کرے جس کے تحت پاکستان کو امریکی ہتھیاروں تک ترجیحی رسائی ملتی ہے۔Article share tools