SEPTEMBER 28, 2021
(2)
میرے نیب ریفرنس کے ماسٹر مائنڈ پیپلز پارٹی کے سابق صوبائ وزیر تعلیم پیر مظہر الحق ھیں
ویسے تو نیب کا “الف” سے لے کر “ی” تک پورا ریفرینس فراڈ، بوگس اور دادا گیری پر مبنی ھے لیکن اس میں چند براڈ ڈے لائٹ غلطیاں جان بوجھ کر رکھی گئیں اس مائنڈ سیٹ کے ساتھ کہ کون پوچھنے والا ھے،
چند مضحکہ خیز باتیں ملاحظہ فرمائیں
(الف) جس پیر مظہر الحق کے ھم زلف/سانڈھو نے نیب کو درخواست دے کر انکوائری شروع کروائ وہ سرے سے ھی عدالت میں گواہ کے طور پر یا بیان ریکارڈ کرانے کے لئے نیب کی طرف سے عدالت میں پیش نہیں کیا گیا دیگر نو گواہوں کے ساتھ تا کہ میرا وکیل غلام احمد پر جرح کرتا۔۔
(ب) نہ ھی انکوائری کمیٹی کے چئیرمین میرپورخاص کے سابق کمشنر شفیق مہیسر کو عدالت میں بلایا گیا
(پ) نہ ھی عدالت میں انکوائری رپورٹ کی اوریجنل کاپی جمع کرا گئ اور فوٹو کاپی کو جج نے قبول کر لیا (کیوں کے سب کچھ پری سے پلانڈ تھا)
(ث) ریفرینس میں انکوائیری کمیٹی نے واضح طور پر لکھا ھے کی یہ انکوائری 2005 (جب سے بورڈ بنا) سے لےکر میرے دور 2014 تک کر وائ جائے جس دوران میرے سمیت تین چئیرمین رھے لیکن دو چئیرمینوں کی انکوائری کی گئ اور تیسرے کو اسکپ کر دیا گیا (اس سے زیادہ بڑی نیب کی بدمعاشی اور فراڈ کیا ھو سکتا ھے)
حالانکہ میرے دور میں 113 میں صرف تین 14 گریڈ اور باقی 111
2 گریڈ سے لے کر 7 گریڈ تک کے غریب لوگ بھرتی ھوئے جن میں جونیئر کلرک، کمپیوٹر آپریٹر، گارڈز، چوکیدار، بھنگی، مالی، باورچی قسم کے لوگ ھیں اور جس چئیرمین کو اسکپ کیا گیا اس نے اپنے تین بیٹوں سمیت (میرپورخاص حیدرآباد بورڈز) سینکڑوں بھرتیاں کیں جن میں 15 بھرتیاں تو صرف 16، 17 گریڈ کے افسران ھیں۔
(ت) دلچسپ بات یہ ھے کہ 113 لوگوں میں 55 وہ کچے شامل ھیں جو 2005 سے ڈیلی ویجز پر چلے آرہے تھے اور انہیں چار پانچ ہزار روپئیے ماہانہ ملتے تھے او باز اوقات تو چھے چھے آٹھ آٹھ ماہ کی تنخواہ بورڈ دیتا ھی نہیں تھا۔
میں نے یہ گناہ کیا کہ 2005 سے چلنے والے کچے/عارضی غریبوں کو 2011 یعنی 6 سال بعد اذیت ذدہ زندگی سے نکال کر سب کو کنفرم کروایا
یاد رھے میرے تمام ایکشنز پروپرلی چینلائز ھوئے۔
ویسے بھی چئیرمین ایک طرح کا پریزائیڈنگ آفیسر ھوتا ھے وہ کسی اپوائینٹ پر نہ دستخط کرتا ھے نہ ھی یہ لکھتا ھے
APPOINT HIM
بالکہ فائنل پی سی جب چئیرمین کے پاس آتی ھےتو تو سپرنٹنڈنٹ، ڈیپارٹمنٹل ھیڈ، اکاوءنٹس آفیسر، آڈیٹر، اسٹنٹ سکرٹری، سکرٹری، اپوائینٹ کمیٹی کے ممبرز کی اپرول کے بعد چئیرمین کے پاس آتی ھے تو چئیرمین اس پر فائنل دو لفظی نوٹ یہ لکھتا ھے
AS PROPOSED
اور انیشل کرتا ھے۔
پھر فائنل اپرول کے لئے تمام اپوائنمنٹس اور دیگر بورڈ کے معاملات بورڈ آف گورنر میں جاتا ھے جس کے 12/14 ممبرز ھوتے ھیں اور یہ تمام قائدہ قانون ان 113 اپوائنمنٹس میں مکمل طور پر فالو کیا ھوا ھے۔
نیب آئ او اسرار احمد کوئ انتہائ ڈفر آدمی ھے اور جس نے ریفرینس میں جگہ جگہ فلاز رکھے لیکن اس نے چند بنیادی غلطیاں کیں یا پھر جان بوجھ کر اسکپ کیا اس مائنڈ سیٹ کے ساتھ کہ کون پوچھنے والا ھے جو مرضی صفائیاں پیش کر تے پھریں اصل فیصلہ تو نیب ججز نے ھی کرنا ھے(جو اس بدبخت اسکول ٹیچر نے کیا)۔
جاری ھے
نوٹ: ساڑھے چار سال کے ٹرائل کے دوران نیب نے جو نو (9) گواہ پیش کئے، سکرٹری بورڈ، آئ او اور ممبر انکوائری کمیٹی سمیت ان سب پر میرے وکیل کا کراس/ جرح، نیب کورٹ کے رجسٹرار کی سرٹیفائیڈ کاپیاں میرے پاس یہاں کینیڈا میں موجود ھیں اور میں آگے چل کر وہ پوسٹ کرونگا۔
شفیق خان، کینیڈا
ستمبرط28، 2021
