میرے بوگس، جھوٹے، بے بنیاد اور انجینئرڈ نیب کراچی کا تیار کردہ ریفرنس 25/16 کے خلاف اتھارٹیز کولکھےگئے خطوط
مندرجہ بالا ریفرنس جو ساڑھے چار سال چلا اور جس کا فیصلہ 15 فروری 2021 کو میرے خلاف آیا اس ریفرینس کی میں نے سو فیصد پابندی سے پیروی کی۔
روز اول سے ہی میں نے نیب چئیرمین، اس وقت کے وزیرآعظم پاکستان، قومی اسمبلی کے اسپیکر کو وقتا فوقتا آگاہ کیا کہ کسطرح بوگس کیس بنایا گیا اور ان تمام خط و کتابت کی کاپیاں میں نے ٹی سی ایس کے ذریعہ سپریم اور سندھ ھائیکورٹ کورٹس کے چیف جسٹسز اور بڑے اخباروں کو بھی بھیجیں۔ ان کی تفصیل یوں ھے:
یکم مارچ 2018 کو میں نے چار صفحات پر مشتمل ایک خط قومی اسمبلی کے اس وقت کے اسپیکر جناب ایاز صادق کو لکھ کر بوگس نیب ریفرنس 25/16 داخل ہونے کا بتایا اور انصاف کی درخواست کی۔
26 اپریل 2018 کو میں نے نیب چئیرمین کو پانچ صفحات پر مشتمل ایک خط لکھ کر اس کے بوگس ہونے کا بتایا۔
10 جولائ 2018 کو مجھے کراچی سے نیب کے اسٹنٹ ڈائریکٹر انٹیلیجنس کا ایک خط موصول ہوا جس میں کہا گیا تھا کہ میں 16 جولائ 2018 کو ان کے دفتر آوءں۔۔میں اس دن یعنی 16 جولائی 2018 کو دفتر گیا اور کوئی دوگھنٹے میں نے کیس کے بوگس، بے بنیاد، انجینیرڈ، ہونے اور آئ او نیب انسپکٹر اسرار احمد کی طرف سے کس طرح جھوٹا کیس بنانے گیا اس کی تفصیل اسٹنٹ ڈائریکٹر کو بتائیں۔ اس وضاحت کے علاوہ اور بھت ساری باتیں بتائیں جو نیب کے چئیرمین کو میں نے اپنے 26 اپریل 2018 کے خط میں لکھی تھیں۔
17 اگست 2019 کو میں نے نیب چئیرمین کو اسلام آباد پھر ایک دو صفحات کا خط لکھ کر بتایا کہ میں 16 اپریل 2018 کو کراچی نیب آفس میں نیب کے اسٹنٹ ڈائریکٹر انٹیلیجنس سے مل کر آیا ھوں۔
12 ستمبر 2018 کو میں نے وزیرآعظم پاکستان کو ایک تین صفحات کا خط لکھ کر بوگس ریفرنس کی تفصیل بتانے کے ساتھ انصاف کی درخواست کی۔
شفیق احمد خان، کینیڈا، اکتوبر 2، 2021




