والدین، اساتذہ، اسکول مالکان، سوشل ورکرز اور سول سوسائٹی بچوں کو اسکرین سے نکالیں
( اسکرین میں ٹی وی، موبائیل فونز، لیپ ٹاپ، نوٹ بک، ڈجیٹل گیمز شامل ہیں)
میں نہ کسی سیاسی پارٹی کا سیاستدان ہوں اور نہ کوئ حکمران جو ووٹ کی خاطر پاکستانی نوجوانوں کو سائیکل والے ٹائر پمپ سے ان میں ہوا بھروں، زمین و آسمان ملا وءں کہ ہمارا نوجوان یہ ہے، وہ ہے، دنیا فتح کریگا، آسمان سے تارے توڑ کر لائیگا۔ ۔ ۔سب بلشٹ ہے
حقیقت یہ یے کہ آج کا پاکستانی نوجوان انتہائ سست، سہل پسند، جب مرضی سو گئے، جب مرضی اٹھ گئے، نہ کام نہ کاج۔۔والدین پر بوجھ، جلد باز، شارٹ کٹی، راتوں رات کروڑپتی بننا کے خواب سجائے، سارا سال نہ پڑھنا، نہ محنت کرنا اور امتحانوں کے وقت کوئ انہیں نقل کرادے، والدین نمبر اور گریڈ خرید دیں، اہلیت ٹکے کی نہیں ڈگریاں لے لو۔ ۔ ۔اور گھر، معاشرہ اور وطن پر بوجھ۔ ۔
کسی دعوت، فنکشن، راستہ چلتے، سفر کے دوران۔۔صرف ایک ہی کام ہے، سیلفی، سیلفی، سیلفی۔۔۔بس۔
میں والدین، اساتزا، اسکول مالکان، سوشل ورکرز، سول سوسائٹی سے کہونگا وہ بچوں کو کچھ وقت دیں، ان کے ساتھ دن میں کئ بار انٹر ایکٹ کریں، گھر سے، دفتر سے، کاروبا سے دن میں دو تین بار فون کر کے خیریت لیں، ان کے ساتھ اٹھیں بیٹھیں، ساتھ گھمانے پھرانے لے جائیں، دن میں کم سے کم دو وقت کھانے اور چائے ساتھ کھائیں، پئیں اور ۔۔۔۔۔
تعلیم سے فارغ وقت میں اپنے بچوں کو دوسری دلچسپیوں کی طرف حصہ لینے کی ترغیب دیں ۔ ۔ ۔
مثلا کھیل کود، ہلکی پھلکی ایکسر سائیز، جم، مختلف ہابیز hobbies؛ ڈاک کے ٹکٹ اور اس سے متعلق دیگر philately items جمع کرنا، سکے جمع کرنا، پینٹنگز، میوزک، فوٹوگرافی، معلوماتی، سائنسی، تاریخی، جغرافیائ، معاشی، معاشرتی اور مذہبی کتابیں پڑھنے کی ترغیب دینا وغیرہ شامل ہے
یاد رکھیں والدین اور اساتذہ جن کا اولین فرض تربیت اور تعلیم ہے وہ اپنی ذمہ داریاں نہیں نبھا ریے۔ ۔ ۔نتیجتاً وہ ایک بیمار اور نا تواں قوم پیدا کر رہے ہیں جو نہ صرف ان پر بالکہ معاشرہ، اور قوم پر بوجھ ہے۔
جاری ہے
شفیق خان، کینئڈا۔ ۔ جون 7، 2022
