مہاجروں کو حقوق الطاف حسین، ڈاکٹر عشرت العباد خان، آفاق آحمد خان یا کوئ اور لیڈر نہیں دلا سکتا سوائے پاکستانی فوج کے

مہاجروں کو حقوق الطاف حسین، ڈاکٹر عشرت العباد خان، آفاق آحمد خان یا کوئ اور لیڈر نہیں دلا سکتا سوائے پاکستانی فوج کے

رضا ہارون بھائی ایک سلجھنے ہوئے تعلیم یافتہ سیاستدان ہیں۔ ایم کیو ایم کے دور میں میں بھی وہ ایک معتدل لیڈر سمجھے جاتے تھے۔
اپنے تازہ ترین یوٹیوب انٹرویو میں انہوں نے ایم کیو ایم کے مختلف دھڑوں کو یکجا کرنے اور انفرادی شخصیات پر بات کی۔ انہوں نے تفصیل سے تبصرے تو کئے، سوال بھی اٹھائے لیکن ایک بھی سوال کا حل پیش نہیں کیا جو کہ پاکستانی سیاست کا ٹپیکل مزاج ہے۔ ۔ ۔بلی کو گھنٹی باندھنے کون۔

گو کہ میں کبھی ایم کیو ایم ایک دن کے لئے بھی نہیں رہا لیکن میں ایم کیو ایم کو کافی حد تک جانتا ہوں یہاں تک کہ بہت سے ایم کیو ایم کے حلف یافتہ بھی نہیں جانتے ہونگے۔

اگست 2016 سے 2022 تک 6 سال ہو گئے اتحاد، جوڑ توڑ، لیڈرشپ کی باتیں کرتے۔ یہ ایسا ہی ہے جیسے ہم کبھی کبھار پاک بھارت تعلقات کے تعلق سے سنتے ہیں۔
“برف پگھلی ہے”
اور یہ برف پگھلاتے 75 سال ہو گئے۔
کشمیر پر جماعت اسلامی اور فوج سے لے کر تمام سیاستدانوں نے 75 سال سیاست کی لیکن کشمیر اب واقعی بھارت کا اٹوٹ انگ بن چکا ہے۔
6 سالوں سے مہاجروں کی سندھ میں کوئ نمائندگی نہیں۔ اس وقت مہاجروں کے “مفاد پرست ٹولے”، “دھڑے” اور انفرادی لوگوں مارکٹ میں ہیں۔

الطاف حسین، ڈاکٹر عشرت العباد خان، آفاق احمد خان، ڈاکٹر فاروق ستار، سید مصطفی کمال، انیس قائم خانی، انیس ایڈووکیٹ، ایم کیو ایم پاکستان، ایم کیو ایم لندن۔۔یہ وہ۔لوگ اور دگڑےبہیں اگر اللہ میں بھی آسمان سے اتر کر آ جسئیں تو یہ ان کی بھی بات ماننے والے نہیں۔۔ہاں انہیں ایک طاقت اکٹھا کر سکتی ہے، جنہوں نے انہیں پیدا کیا یعنی پاکستانی فوج۔

فوج بھی اس وقت حرکت میں آتی یے جب ان کا کہیں کوئ مفاد ہو ورنہ وہ اہم کیو ایم کے دھڑوں اور انفرادی لوگوں کو ایسے ریلوے پلیٹ فارم پر بٹھا کر رکھتی یے جہاں سے کبھی کوئ ٹرین کا گزر نہ ہو۔۔۔بیٹھے رہو اور یہ بیٹھے رہتے ہیں کیونکہ یہ سب ویسے بھی تو کاسے جوگے نہیں۔

میں دیکھ رہا ہوں میری زندگی تو چھوڑیں اگلی دو تین مہاجر نسلوں میں بھی کوئ ایسا شخص پیدا نہیں ہو گا جو اوپر دئے ہوئے سارے دھڑوں اور انفرادی شخصیات کو اکٹھا کر سکے۔

ہاں یہ ممکن ہے اگر الیکشن ہوتے ہیں تو ان سب کو کچے دھاگے میں پرو کر کوئ تسبیح بنائ جائے اور عمران خان جیسے جھوٹے آدمی کے ہاتھ میں دے فی جائے کے صبح شام پھیرو۔ لیکن ایسا کرنے کے صرف دو نتائج نکلیں گے پر مہاجروں کا ٹکے کا فسئیدہ نہیں ہوگا۔
جو بھی لیڈر بنیگا اور وہ جو اس انام نہاد فکھاوے کے اتحاد میں شامل ہونگے ان کے صرف دو مقاصد ہوں گے۔

اول۔ بھاگتے چور کی لنگوٹی سہی (ذاتی فائیدے)۔
دوئم۔ صرف فوٹو سیشنز ہونگے۔

اگر الطاف حسین فلیش بیک کر کے 20 سال پیچھے چلے جائیں تو بھی اس 21ویں صدی میں ان کا طرز سیاست نہیں چلیگا۔۔سوائے ہڑا ہڑی اور ڈرامے بازیوں کے۔

رضا ہارون بھائی نے ایک بات بڑی خوبصورت کہی جب انہوں نے ایم کیو ایم کی ماضی کی سیاست کے مدمقابل عمران خان کی موجودہ سیاست کا حوالا دیا۔ گو کہ پی ٹی آئ کے پاس کوئ تنظیمی ڈھانچہ، گلی گلی کھلے دفتر نہیں لیکں جدید ٹیکنالوجی کی وجہ سے وہ بڑے بڑے جلسے کرتے ہیں، روز انٹرویو دیتے ہیں، اپنے پیروکاروں سے ڈاریکٹ رابطہ میں رہتے ہیں۔ اور ایک سیکنڈ میں ان کا پیغام بیک وقت بھائ پھیرو سے لندن، پیرس اور نیو یارک پہنچتا ہے۔

سندھ میں پیپلز پارٹی اور اٹھارویں ترمیم کے ہوتے ہوئے مہاجروں کو قیامت تک حقوق نہیں مل سکتے ہاں البتہ مٹھی بھر مہاجر لیڈری کے نام پر ذاتی فائیدے لے سکتے ہیں جیسے آج لے رہے ہیں پر عام مہاجر کو ایک بار اور ٹرک کی بتی کے پیچھے لگا کر پرانا “مہاجر چورن” ضرور بیچ سکتے ہیں۔

شفیق خان، کینیڈا۔۔ نومبر 19، 2022

Author: HYMS GROUP INTERNATIONAL

ex Chairman Edu Board, Reg Dir Sindh Ombudsman, Bank Exec; B.A(Hons) M.A English, M.A Int Rel, LL.B, 3 acreds from Canada

Leave a Reply

Fill in your details below or click an icon to log in:

WordPress.com Logo

You are commenting using your WordPress.com account. Log Out /  Change )

Twitter picture

You are commenting using your Twitter account. Log Out /  Change )

Facebook photo

You are commenting using your Facebook account. Log Out /  Change )

Connecting to %s

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.

%d bloggers like this: