وزیر آعظم صاحب پاکستان کو 14 اگست 1947 کی طرح دوبارہ شروع کرنا ہوگا
مجھے فخر ہے میں سینکڑوں، ہزاروں میں نہیں بالکہ لاکھوں میں اعلی تعلیم یافتہ اور پاکستان میں ٹاپ ناچ ملازمتیں میں رہا پاکستانی ہوں اور 27 سال سے کینیڈا کا شہری ہوں۔ میں اس پوزیشن میں ہوں کے وزیرآعظم کو ملکی معاملات پر دھڑلے سے مشورہ دے سکوں پھر انکی مرضی مانیں یا نہ مانیں۔
یہ بات پاکستانی حکمران اچھی طرح جانتے ہیں کہ نہ پاکستان میں سعودی عرب اور عرب امارت کی طرح تیل نکلنے والا ہے اور نہ پاکستان کی ایک ٹرلین ڈالر کی لاٹری لگنے والی ہے۔ لہذا پاکستان کو تنکا تنکا جمع کر کے ملک کو ترقی کی راہ پر لانا ہوگا۔
ہزاروں باتیں ہیں فی الحال میں وزیرآعظم کی توجہ صرف پاکستان پوسٹ کی طرف مبزول کرانا چاہتا یوں۔ پاکستان نوجوانوں میں ڈاک کے ٹکٹ، اس سے متعلق philately کے ذریعہ کروڑوں روپئے زرمبادلہ کمایا جا سکتا ہے۔ دوسری طرف نوجوان نسل جو اسکرین میں غرق ہے؛ سیل فون، کمپیوٹر، لیپ ٹاپ، آئ پیڈ، سیلفیز، وڈیو گیمز سے نکال کر انہیں ڈاک کے ٹکٹ اور دوسری صحت مند اور معلوماتی مشاغل کی طرف مائل کیا جا سکتا ہے۔
اگر آپ جائیزہ لیں تو بھارت، امریکہ، کینیڈا، آسٹریلیا بالکہ پورا یورپ اور افریقہ، خاص کر برطانیہ ٹکٹوں اور اس سے متعلق اسٹیٹشنری کی فروخت سے سالانہ اربوں ڈالرز/پاوءنڈز کماتے ہیں.
جب کہ پاکستان پوسٹ کی ویب سائیٹ تک اپ ڈیٹ نہیں۔ اور نہ ہی وہاں شائقین کے لئے ڈاک ٹکٹ اور stamp collecting سے متعلق آئیٹمسز خریدنے کا فعال کاونٹر یے۔
پاکستان کے ہر شعبہ زندگی کو ری ویمپ کرنے کی ضرورت یے۔
ورنہ دعا ہی کی جا سکتی ہے۔
@OfficialDGISPR @NawazSharifMNS @BBhuttoZardari @pmln_org @MediaCellPPP