بحریہ ٹاوءن کے مالک ملک ریاض کی دولت کی جتنی اونچائی ہے اتنی ہی ملک ریاض کی پستی کی داستانیں ہیں۔ ملک ریاض بے ایمانی، بدمعاشی اور دولت کے بل بوتے پر پاکستان میں آصف زرداری اور نواز شریف سے لے کر فوجی جرنیل کو اپنی جیبوں میں رکھتا ہے۔
بحریہ ٹاوءن کی انتظامیہ میں دولت مند سفارشی خاص کر ریٹائرڈ جنریل بڑے بڑے عہدوں پر فائز ہیں اور بحریہ ٹاوءن کراچی کے مکینوں کو ایک “اوپن جیل” بنایا ہوا ہے اور مکینوں کے مسائل، شکائیتوں کی کوئ شنوائی نہیں۔
بحریہ ٹاوءن کراچی میں گھروں، فلیٹوں کی تعمیر می گھٹیا سامان لگانے سے لے کر دو نمبری فٹنگز تک پر ہزاروں سوال اٹھتے ہیں لیکن اس سے ہٹ کر انتظامیہ نے مکینوں کو روز مرہ اپنے ہی پیسوں سے خریدے ہوئے گھروں میں رہنے کو بھی مشکل بنا دیا ہے۔
ویسے تو بحریہ انتظامیہ کا دعوی ہے بحریہ حدود کے اندر سکورٹی، حفاظت اور یوٹیلیٹی مہیا کرنے کی ذمہ داری بحریہ کی ہے پر بحریہ انتظامیہ اس بنیادی دعوی میں بھی مکمل ناکام رہی ہے۔۔
مکینوں کو اپنے ولاز کے سامنے فرنٹ پر یا اندر بیک یارڈ کی طرف لوہے کی گرل یا گیٹ لگانے کی اجازت نہیں باوجود اس کے کہ روز دس بارہ چوریاں ہوتی ہیں اور کوئ چور پکڑا نہیں جاتا۔ بحریہ سکورٹی مری ہوئ ہے یا چوروں سے ملی ہوئ ہے اور اگر کسی مکین نے کوئ گیٹ اپنے گھر کی حفاظت میں کگا دیا تو بحریہ کے کتے سونگھتے ہوئے گیٹ نکالنے پہنچ جاتے ہیں۔
پچھلے دو ہفتوں میں بحریہ ٹاوءن کراچی میں کم از کم 100 گھروں میں چوریاں ہو چکی ہیں۔ چور قیمتی سامان، زیورات، نقدی، الیکٹرانک کا سامان یہاں تک کے لوگوں کے اپنے پیسوں سے لگائ باتھ رومز میں قیمتی فٹنگز، نلکے، شاور، سنک، کموٹ تک نکال کر لے جاتے ہیں۔
کیا پاکستان میں کوئ سول ملٹری ادارہ یے جو ملک ریاض کا احتساب کرے یا پھر بحریہ ٹاوءن کے لاکھوں مکین اور ان کی فیملیز صرف آسمان کی طرف سر اٹھا کر ملک ریاض کے لئے بد دعائیں کرتے رہیں؟