اللہ کی پکڑ سے کوئ نہیں بچے گا فرعون اور شداد بھی نہیں بچے تھے۔
جسٹس فائز عیسی آپ ایک منافق اور دوغلے انسان ہیں آپ کے ساتھ لفظ جسٹس زیب نہیں دیتا۔
آپ کو شرم آنی چاہئے آئین، قانون اور انصاف کے موضوع پر بات کرتے کیونکہ آپ پچھلے ہفتہ اسمبلی میں آصف زرداری کے بغل میں بیٹھنے کے بعد “جسٹس” ہونے کا حق کھو چکے ہیں۔
آج بھی آپ میں اتنی اخلاقی جرات نہ تھی کہ آپ جنرل ایوب خان، جنرل یحیی خان اور جنرل ضیاءالحق کا نام لیتے اور “وہ شخص وہ شخص” کہ کر اپنا تمسخر اڑواتے رہے۔
سمجھ نہیں آتا جمہوریت، انصاف اور قانون کے چیمپئینز ججز، سیاستدانوں اور اشرافیہ کو جنرلوں کے کرتوت بیس بیس تیس تیس سال بعد ہی کیوں یاد آتے ہیں اور خوف اتنا کہ پھر بھی ان ڈکٹیٹرز کا نام لینے سے ڈرتے ہیں؟
1971 میں جو پاکستان ٹوٹا اس کے لئے بھی آپ نے ایک جسٹس کا نام لے کر کہا کہ انہوں نے بیج بویا تھا پر ذوالفقار علی بھٹو جس نے ادھر تم ادھر تم کا نعرہ لگایا، فوجیوں نے بنگالی عورتوں کے جو رہپ اور ظلم کئے اور پنجابی حکمران جنہوں نے 1947 سے لے کر 1971، 25 سال بنگالیوں کے ساتھ جو سوتیلی ماں کا سلوک کیا کاش ان کا بھی آپ ذکر کرتے۔
اگر ہمت ، بہادری اور سچائ نہ ہو تو لعنت ہے جسٹس کہلوانے پر اور جج کی کرسی پہ بیٹھنے پر۔
لیکن آپ نے دیکھا، آپ ججز اور سیاستدان آج بھٹو اور ضیاء کی غیر ریاستی موت کے بعد بھی ان کا نام لینے سے ڈرتے ہیں پر زمینوں آسمانوں کا مالک اس نے ہر ایک کے ساتھ انصاف کیا، بالکہ ایک کی تو پوری نسل ہی مٹا دی۔
پاکستانی قوم جلد دیکھے گی پچھلے 50 سالوں میں جمہوریت، قانون، آئیں اور بندوق کی نوک ہر جن لوگوں نے جو جو کام کئے جلد وہ اپنے انجام کو پہنچیں گے۔
اللہ کی پکڑ سے کوئ نہیں بچے گا۔
